Monday 24 February 2014

Past Manglor

منگلور ماضی کے آئنے میں


.1
’چھ سو پنتالیس‘ء میں منگلور کو پورے سوات میں قصبے اور تجارتی مرکز کا مقام حاصل تھا۔ اس وقت منگلور کا اصل نام ’’منگلی‘‘ تھا۔اسی عرصہ میں بدھ مت حکمران 
یہاں رہائش پزیر تھے۔
.2

’پندرہ سو پچاس‘ء میں منگلور سابق سواتیوں (جو آج کل ہزارہ میں آباد ہیں) کا دارلخلافہ تھا۔اس وقت منگلور پورے سوات کا دل مانا جاتا تھا۔

.3

’انیس سو پندرہ‘ء میں قیام ریاست سوات کے وقت منگلور باچا صاحب کا سوات کیلئے دارلخلافہ بنانے اور منگلور کے تاریخی حیثیت کو بحال کرنے کے واسطے منگلور ہی کو پسندیدہ مقام چن لیا گیا تھا، لیکن سیدو میں اخوند بابا کے روضے کے موجودگی کی وجہ سے اخوند بابا کے نواسے باچاصاحب کو اپنی پسند سے پیچھے ہٹنا پڑا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

منگلور۔ میرا پیارا گاؤں 
اوصاف: تحصیل بابوزئی کا دوسرا بڑا گاؤں۔ مقامی اور مضافات کے ساتھ ساتھ ۵۴ ہزار آبادی۔ سکندر اعظم اور محمود غزنوی کا رہگزر، راجہ اشوک کا گرمائی قیام گاہ (شلدرہ یا اشوک درہ)۔
مروجہ سیاسی افکار کا سوات بھر میں اولین علم بردار، ۸۹ فیصد مقامی آبادی  خواندہ، اولین دارلخلافہ کیلئے 
باچا صاحب کا پسندیدہ انتخاب۔پورے ضلع کے سب سے بلند پہاڑ دوہ سری کا حامل


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



’’منگلور ‘‘ نام کی حقیقت

؁450 ء تک منگلور کا نام منگلی تھا۔جو سنسکرت زبان کا لفظ ہے اسکی معنی 100 ہے۔اسی زبان میں لفظ منگلی کا دوسرا معنی ہے خوشحالی۔ خیال کیا جاتا ہے کہ 450 ؁ء میں بدھ مت دور میں یہاں 100قابل ترین افراد مقیم تھے۔ جسے دانشور یا آج کل Ph.D لیول کے یا انٹلیکچول کہہ سکتے ہیں۔منگلی سنسکرت زبان کا 100ہندسہ ہے۔ بیشتر بدھ بھکشو (مذہبی رہنما) منگلور میں رہنے کو ترجیح دیتے تھے۔اسی بدھ بھکشو کی کارگزاریاں شلدرہ اور کالکٹہ میں (گورتئی کے قریب) نمایاں ہیں۔ ممکن بدھ مت کے پیروکاروں کے نظر میں یہی بدھ بھکشوں قابل ، دانشور اور جہاندیدہ ہونے کے بنا پر بدھ بھکشوں کے 100 تعدادکے لحاظ اس گاؤں کا نام منگلی رکھا ہو۔منگلی کے دوسرے معنی کے آئینے میں منگلور اپنے زرخیز زمین، صحت بخش ماحول، مقوی آب و ہوا اور وافرپانی کے وجہ زبردست خوشحال اور آسودہ علاقہ تھا۔1550 ؁ء میں منگلور سوات بھر میں واحد قصبہ اور مضافاتی سرحدات کے آساں آمدورفت کے باعث سوات بھر کا تجارتی مرکز تھا۔ لوگ بے حد خوشحالی کے زندگی بسر کرتے تھے۔اسی لئے یہی نام منگلی پڑگیا۔ بعد میں اس لفظ کے ساتھ لور (بمعنی طرف، جگہ یا سائٹ) لگانے سے منگلور پڑگیا، جس کا مجموعی مطلب پہلے کے رو سے ’’100دانشوروں کی جگہ‘‘ اور دوسرے معنی کے رو سے ’’خوشحالی کی جگہ‘‘ ہے۔ دونوں معنی تاریخی اہمیت واضح کرتے ہیں۔
منگلور پختونوں کے سب سے بڑے قبیلے یوسفزئی کے زیلی بڑے قبیلے بابوزئی کا سب سے بڑا گڑھ ہے۔ یہاں بابوزئی قبیلہ منگلور میں پھر دو بڑے زیلی قبیلوں پر مشتمل ہے یعنی بام خیل اور اکامعروف۔
1۔ بام خیل مغربی منگلور کے مزید چھوٹے قبیلوں یا خیلوں یعنی موسی خیل، برہان خیل، میر خیل، عثمان خیل، لنگر خیل، بیبل خیل، فتح خان خیل، عیسی خیل اور دولت خیل قبائل کے علاوہ میاں گان اور کسب گروں کے آبادی پر مشتمل ہے۔
2۔ اکا معروف مشرقی منگلور کے حقداد خیل، مزید خیل اور میاں گان پر مشتمل ہے، اکا معروف میں بھی قبائل کے ساتھ ساتھ کسب گر مقیم ہیں۔


-------------------------------------------------------------
Below are excerpt from a book called: "Tareekh-e-Swat" By: "Mr. Bakht Taj"


 

 

 

-------------------------------------------------------------









0 comments:

Post a Comment