Budh Ghat

Budh Ghat (Budh statue in Jahan Abad Manglor Swat )

Manglor Pul

Manglor Pul

Beautiful View

Beautiful View somewhere in Manglor

Manglor Pul

Place, known to eveyone.

Khamboo Dand

Khamboo Dand Manglor Swat.

Wednesday 22 October 2014

List of Public Schools in Manglor Swat

List of Public Schools in Manglor Swat:

  1. The Swat School of Excellence (Here)
  2. Manglor Public High School (Here)
  3. Hira School Manglor (Here)
  4. National School System (Facebook Page)
  5. Excelsior School and College
  6. Jamia Public High School (Here)
  7. EverGreen Public School
  8. AlHayat Public School


If you want to add more, or you want to write an article for this blog.
Please contact us HERE

Sunday 12 October 2014

List of Govt Boys School in Manglor Swat


List of Govt Boys School in Manglor Swat

S.No
S. Code
School Name
01
21603
GPS ACHAR NO.1
02
21604
GPS ACHAR NO.2
03
21624
GPS ARAQ
04
21631
GPS ASHARBANR MANGLOR
05
21676
GPS BANJOT KALAY NO.2
06
21677
GPS BANJOT NO.1
07
21681
GPS BAR KALAY BISH BANR
08
21716
GPS BISHBANR
09
21788
GPS DEWANBAT
10
21815
GPS GADA KOT
11
21828
GPS GAT BELA
12
21852
GPS GUL MAIRAH
13
21869
GPS JALOO
14
21889
GPS KAHOO BISHBANR
15
21897
GPS KALKATA
16
21918
GPS KASS MANGLOR
17
21926
GPS KHARAWAI
18
22005
GPS MANGLOR NO.1
19
22006
GPS MANGLOR NO.2
20
22052
GPS NIMCHA BISHBANR
21
22062
GPS OZBAKA
22
22125
GPS SAR
23
22129
GPS KOZKAD MANGLOR
24
22134
GPS SARDARAY
25
22153
GPS SHAKARI (MANGLOR)
26
22154
GPS SHAL DARA
27
22176
GPS SHINGRAI
28
22190
GPS SORBNAR
29
22232
GPS WADANA GORATI
30
22239
GPS ZARAY
31
29100
GPS KANDAW KASS
32
29804
GPS BAR JABAR
33
29838
GPS MULAPATTAY
34
30123
GPS CHINAVATGAT
35
30207
GPS SORAI SAR
36
32817
GPS BAR ACHAR
37
32818
GPS BELA KARIN
38
32824
GPS SARASHAH BAR KAD
39
90005
GPS ALIGAY



40
33358
GMS Beshbenr



41
33357
GHS Banjoot
42
33388
GHS Kas (Manglor)
43
35445
GHS Manglor



44
22274
GMPS BATRA
45
22339
GMPS JABBAR GAT
46
22413
GMPS MIANZ GAT
47
22464
GMPS SHARNA



S.No     = Serial Number
S Code = School Code

Total Govt Primary Schools (GPS)                   = 39
Total Govt High Schools      (GHS)                   = 3
Total Govt Maktab Schools  (GMS)                  = 1
Total Govt Maktab Pramary Schools (GMPS) = 4
__________________________________________
Total Schools in List above                            = 47

Problems in Manglor Swat

Version No. 3: (New) [June 18, 2015]
For better resolution click HERE


____________________________________________________________________

Version No. 2: [June 3, 2015]
For better resolution click HERE


____________________________________________________________________

Version No. 1: (Old) [December 4, 2014]
For better resolution click HERE



_____________________________
=======================

Version 3 [in Text Form]

میرا گاؤں منگلور (ماضی میں المعروف د جنت ور)

د جنت ور منگلور حکومت کی عدم توجہ سے دوزخ کا دروازہ بن گیا ہے
*** منگلور کے منفرد خصوصیات:
(1:  45 ہزار آبادی  والا بابوزئی قبیلے کا سب سے بڑا مسکن۔
(2:  450ء میں  بدھ مت  حکمرانوں کا دارالخلافہ اور سرکاری قیام گاہ۔
(3:  1550ء میں سوات  بھر میں سب سے بڑا تجارتی مرکز اور قصبہ کی حیثیت۔
(4:  دنیا کے دوسرے بڑے بدھ مجسمے کا حامل۔
(5:سکندراعظم اور محمود غزنوی کا رہگزر۔
(6:سوات بھر کے بلند ترین ابشار (شنگرو ڈھنڈ) اور دوسرے بلند ترین پہاڑی چوٹی ’’دوہ سرو‘‘ کا حامل۔
(7:قیام ریاست سوات کے وقت باچا صاحب کا دارالخلافہ کیلئے پسندیدہ مقام۔
(8:نامور سکالروں، نامور سرکاری اہلکاروں اور غیرت و حمیت سے بھرپور بیدار مغز باشندوں کا مسکن۔
(9:نمایاں خواندگی کا حامل۔

***دلکش لوکیشن، صحت آفزاء، آب و ہوا اور قدرتی حسن سے مالامال میرا گاؤں منگلور جو آجکل قابل توجہ اور حل طلب مسائل کے نرغے میں ہے۔ مثلا:
(1-عرصہ سات سال سے پہلے تباہ شدہ گرلز ڈگری کالج تاحال تعمیر نہیں ہوا ہے۔
(2-ضلع کے تیسرے بڑے آبادی والے گاؤں منگلور میں ابھی تک بوائیز ڈگری کالج نہیں ہے۔
(3-گاؤں کے نوجوانوں کو نشوں اور دیگر غیر صحت مند سرگرمیوں سے بچانے کیلئے گاؤں میں پارک یا تفریح گاہ ہونا چاہئے۔
(4-بے زمین کاشتکاروں کیلئے مفت ٹسٹڈ بیج اور کھاد فراہمی کی ریلیف ہونی چاہئے۔
(5-خانہ دار خواتین کی فلاح اور آمدن کیلئے گاؤں میں سرکاری سرپرستی کے تحت دستکاری مراکز وغیرہ کا قیام ہونا چاہئے۔
(6-پبلک واٹر سپلائی سسٹم کی اصلاح کرکے سائینسی بنیادوں پر صحت بخش بنانا چاہئے۔
(7-سوئی گیس لائن اور گھروں تک ترسیل پر سیاست کے بجائے فوری عمل و درآمد ہونا چاہئے۔
(8-منگلور عوام کے ملکیتی پلے گراونڈ کا قضیہ ختم کرکے فلفور منگلور ہائی سکول کے تحویل بلاشرکت غیرے دینا چاہئے۔
(9-منگلور عوام کے ملکیتی زمین پر کڈنی ہسپتال کیساتھ ملٹی پرپز سول ہسپتال منگلور کا قیام یقینی بنایا جائے۔
(10-منگلور جسکے حدود پبلک سکول سنگوٹہ کے مین گیٹ ، منگلور پل، شخوڑئی اور مخوزئی تک ہے۔ ان حدود مین واقع ہر سرکاری اور غیر سرکاری اداروں پر منگلور واضح لکھا جائے، دیگر حرکت سازش تصور ہوگی۔
(11-توانائی بحران میں کمی اور سستی بجلی پیدا کرنے کے واسطے منگلور میں کولام کے مقام پر نہایت کم لاگت سے ہائڈرل پاورپلانٹ بنایا جائے۔
(12-نوجوانوں کو روزگار فراہمی ٹکی پہاڑ پر سیمنٹ پلانٹ بنانا چاہئے۔
(13-وسیع آبادی کے پیش نظر منگلور میں کل وقتی پوسٹ آفس ہونا چاہئے۔
(14-سرکاری اور نیم سرکاری اداروں میں صرف منگلور کے اہل بے روزگار نوجوانوں کو بھرتی ہونا چاہئے۔
(15-جنگلات کی کٹائی پر قدغن لگا کرہنگامی بنیادوں پر نئی شجرکاری پر توجہ دینی چاہئے۔
(16-ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کیلئے پلاسٹک شاپنگ بیگز پر قدغن ہونا چاہئے۔
(17-بچوں کو مہلک امراض اور غذائی قلت سے بچانے کیلئے غیر معیاری پاپڑ ، املی اور سویٹس پر پابندی ہونی چاہئے۔
(18-گھروں میں قائم فلش سسٹم کے گندہ پانی نالیوں میں ڈالنے پر پابندی ہونی چاہئے۔ عمومی گند کو صاف کرنے کیلئے منگلور کو میونسپل کمیٹی سے منسلک کرنا چاہئے۔
(19-گاؤں میں نشہ آور اشیاء کے لین دین پر قدغن لگانا چاہئے۔
(20-منگلور کے بزرگوں کے نشاۃثانیہ جیسے مہمان نوازی، خوش اخلاقی، امداد باہمی اور بھائی چارے کے فضا کی قیام کیلئے مختلف مجالس کا انعقاد ہونا چاہئے۔
***درجہ بالا مسائل کے حل کیلئے منتخب نمائندے مقدور بھر کوشش کریں***








Saturday 26 April 2014

Post Office in Manglor Swat


:پاکستان میں ڈاکخانہ سسٹم کے چار عناصر ہیں





جنرل پوسٹ آفس / جی پی او ضلع کے مناسبت سے سب سے بڑِی برانچ ہوتی ہے ۔
جی پی او، ضلع کے مین سِٹی میں ہوتی ہے۔

ایچ ایس جی، ضلع کے بڑِے بڑے شہروں میں ہوتی ہے۔

جن علاقوں میں اپنا ڈاکخانہ نہیں ہوتا ، وہ یا تو جی پی او کی زیرنگران ہوتی ہے یا ایچ ایس جی کے۔ بس وہ کچھ عناصر پر انحصار کرتی ہے ، جیسے آبادی ، سِٹی سے فاصلہ وغیرہ وغیرہ۔

جن علاقوں میں آبادی بالکل کم ہوتی ہے ، وہاں یا تو جونپڑیوں کی شکال میں گھر ہوتے ہے ، یا بس اس علاقے میں آبادی بہت کم ہوتی ہے۔ وہاں سرکار اپنا ڈاکخانہ نہیں بناسکتے ، بلکہ وہ جی پی او یا ایچ ایس جی کی ماتحت کردیتے یے۔
اس گاوُں میں کسی عام دکاندار کو ٹھیکہ دیا جاتا ہے ، کہ جی پی او یا ایچ ایس جی سے اس علاقے کیلےء خطوط آینگے ، او آپ کے پاس رہینگے ، جو کوئی آیگا ، اپنا خط خود لے جایگا، کوئی ڈر نہیں کسی کا اہم خط اس تک پہنچ جائےیا نہیں بس۔ یاد رہے اس کام کیلےء دکاندار کو تقریباَ چار ہزار روپے مہینہ پر دیا جاتا ہے۔


یاد ریے، جی پی او ،ایچ ایس جی ، ایس او ، بی او ۔ ۔ ۔ ۔ کا اپنا اپنا پوسٹ کوڈ ہوتا ہے ، جو اس سے پہچانا جاتا ہے اور مواصلات کے عمل میں آسانی کا زریعہ بن جاتا ہے۔ بی او کا اپنا پوسٹ کوڈ نہیں ہوتا بالکہ وہ جس کی ماتحت ہوتی ہے اس کے ساتھ ایک نمبر اور جمع کرے تو وہ اسکا پوسٹ کوڈ بن جاتا ہے۔


:اب آتے ہے منگلور کی صورتحال کی طرف
منگلور میں بی او یعنی برانچ آفس ہے، منگلور جی پی او سیدو شریف کی زیر نگران کام کرتا ہے۔
جی پی او سیدو شریف کا پوسٹ کوڈ 19200 ہے سو اسی مناسبت سے منگلور کا پوسٹ کوڈ 19201 ہوگیا۔
یاد رہے ، کوکاریء جامبل کا بھی اپنا ڈاک خانہ نہیں ہے بلکہ وہاں بھی بی او ہے اور وہ بھی جی پی او سیدو شریف کے زیر نگران کام کرتے ہے سو کوکاریء اور جامبل کا پوسٹ کوڈ بھی 19201 ہوگیا۔

:نوٹ
سنگوٹہ میں ابھی تک اپنا بی او بھی نہیں تھا ، اب وہاں کی ایک خیر خواہ نے وہاں بی او منظور کرلیا۔
بی او سنگوٹہ ، ایچ ایس جی منگورہ سِٹی کے ماتحت کام کرتی ہے ، ایچ ایس جی منگورہ سِٹی کا پوسٹ کوڈ 19130 ہے ، سو اسی مناسبت سے بی او سنگوٹہ کا پوسٹ کوڈ 19131 ہوگیا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

چونکہ بی او منگلور "یوسفزی سٹیٹ آف سوات" کے پاکستان میں الحاق کے وقت یعنی 1969 سے ہی ہے۔ اس وقت شاید بی او ٹھیک تھی۔
پر اب 2015 میں جہاں منگلور کی آبادی ایک لاکھ {منگلور+سنگوٹہ} سے اوپر ، جن میں ایک کڈنی ہسپتال ، ایک سول ہسپتال ، ایک ڈسپنسری {بنجوٹ} ، گرلز کالج ، اسی طرح سرکاری غیر سرکاری سکولز ، پچاس ہزار تک یوٹیلٹِی بلز ، اس کیلےء صرف ایک بی او موزوں نہیں ہے، بلکہ سب آفس کی اشد ضرورت ہے۔


یاد ریے ، سب آفس جس گاوں وغیرہ میں ہوتی ہے وہاں ان کا اپنا دفتر ہوتا ہے ، جس میں چار کے قریب ملازم ہوتے ہے ، جن میں پوسٹ آفیسر اور پوسٹ مین شامل ہوتے ہے۔ اس علاقے کا پھر اپنا ذاتی پوسٹ کوڈ ہوتا ہے ، کسی کا بھی خط آجائےوہ پوسٹ مین وقت پر ہی اس کے دروازے پر پہنچا دیتا ہے۔ منگلور سب آفس کیلےء موزوں ہے ، یہ منگلور کے لوگوں کا حق بہت پہلے سے بنتا تھا پر کسی نے دیہان نہیں دیا۔ یہ بالکل جائز حق ہے۔

یاد رہے یہ کام بہت آسانی سے ممکن ہے ، بس وفاق کو ایک کال سے بھی ہوسکتا ہے۔
یہ کام ڈایریکٹر جنرل پوسٹ آفسز اسلام آباد پاکستان کو ایک عرضی/درخواست دینے سے بھی ہوسکتی ہے
یا
محکمہ مواصلات کو کسی وزیر کے ایک فون کال سے ۔


دیکھتے ہے ، کس میں ہے دم اور کون کرسکتا ہے یہ کام اپنے علاقے کے لوگوں کیلئے جو ہمارا حق ہے۔






If you have any question please ask me at:
fWd82@live.com




Tuesday 25 February 2014

Prince Eleven Foot Ball Club



Prince Eleven Football Club:
President:           Meezal Khan (Sadar)
Team Manager:  M.Ismail        (Secretary)

Players:

01: Liaqat Ali            (Captin)
02: Akhtar Ayub     (Goal Keepr)
03: Shoukat Ali 
04: Amjad Ali
05: Jawad Khan
06: Navid Alam
07: Zafar Alam Khan
08: Sajjad
09: Shafiullah
10: Muhammad Ayaz
11: Rafiullah
12: Iqrar
13: Zarak Khan

14: Zakir Khan

15: Hassan

16: Abdul Rahman

17: Immad Khan
Prince Eleven Football Club can be reached at: 
                   +92-346 9421474 (Team Manager)

Like Prince Eleven Football Club FACEBOOK PAGE

This post on FB