Budh Ghat

Budh Ghat (Budh statue in Jahan Abad Manglor Swat )

Manglor Pul

Manglor Pul

Beautiful View

Beautiful View somewhere in Manglor

Manglor Pul

Place, known to eveyone.

Khamboo Dand

Khamboo Dand Manglor Swat.

Saturday 26 April 2014

Post Office in Manglor Swat


:پاکستان میں ڈاکخانہ سسٹم کے چار عناصر ہیں





جنرل پوسٹ آفس / جی پی او ضلع کے مناسبت سے سب سے بڑِی برانچ ہوتی ہے ۔
جی پی او، ضلع کے مین سِٹی میں ہوتی ہے۔

ایچ ایس جی، ضلع کے بڑِے بڑے شہروں میں ہوتی ہے۔

جن علاقوں میں اپنا ڈاکخانہ نہیں ہوتا ، وہ یا تو جی پی او کی زیرنگران ہوتی ہے یا ایچ ایس جی کے۔ بس وہ کچھ عناصر پر انحصار کرتی ہے ، جیسے آبادی ، سِٹی سے فاصلہ وغیرہ وغیرہ۔

جن علاقوں میں آبادی بالکل کم ہوتی ہے ، وہاں یا تو جونپڑیوں کی شکال میں گھر ہوتے ہے ، یا بس اس علاقے میں آبادی بہت کم ہوتی ہے۔ وہاں سرکار اپنا ڈاکخانہ نہیں بناسکتے ، بلکہ وہ جی پی او یا ایچ ایس جی کی ماتحت کردیتے یے۔
اس گاوُں میں کسی عام دکاندار کو ٹھیکہ دیا جاتا ہے ، کہ جی پی او یا ایچ ایس جی سے اس علاقے کیلےء خطوط آینگے ، او آپ کے پاس رہینگے ، جو کوئی آیگا ، اپنا خط خود لے جایگا، کوئی ڈر نہیں کسی کا اہم خط اس تک پہنچ جائےیا نہیں بس۔ یاد رہے اس کام کیلےء دکاندار کو تقریباَ چار ہزار روپے مہینہ پر دیا جاتا ہے۔


یاد ریے، جی پی او ،ایچ ایس جی ، ایس او ، بی او ۔ ۔ ۔ ۔ کا اپنا اپنا پوسٹ کوڈ ہوتا ہے ، جو اس سے پہچانا جاتا ہے اور مواصلات کے عمل میں آسانی کا زریعہ بن جاتا ہے۔ بی او کا اپنا پوسٹ کوڈ نہیں ہوتا بالکہ وہ جس کی ماتحت ہوتی ہے اس کے ساتھ ایک نمبر اور جمع کرے تو وہ اسکا پوسٹ کوڈ بن جاتا ہے۔


:اب آتے ہے منگلور کی صورتحال کی طرف
منگلور میں بی او یعنی برانچ آفس ہے، منگلور جی پی او سیدو شریف کی زیر نگران کام کرتا ہے۔
جی پی او سیدو شریف کا پوسٹ کوڈ 19200 ہے سو اسی مناسبت سے منگلور کا پوسٹ کوڈ 19201 ہوگیا۔
یاد رہے ، کوکاریء جامبل کا بھی اپنا ڈاک خانہ نہیں ہے بلکہ وہاں بھی بی او ہے اور وہ بھی جی پی او سیدو شریف کے زیر نگران کام کرتے ہے سو کوکاریء اور جامبل کا پوسٹ کوڈ بھی 19201 ہوگیا۔

:نوٹ
سنگوٹہ میں ابھی تک اپنا بی او بھی نہیں تھا ، اب وہاں کی ایک خیر خواہ نے وہاں بی او منظور کرلیا۔
بی او سنگوٹہ ، ایچ ایس جی منگورہ سِٹی کے ماتحت کام کرتی ہے ، ایچ ایس جی منگورہ سِٹی کا پوسٹ کوڈ 19130 ہے ، سو اسی مناسبت سے بی او سنگوٹہ کا پوسٹ کوڈ 19131 ہوگیا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

چونکہ بی او منگلور "یوسفزی سٹیٹ آف سوات" کے پاکستان میں الحاق کے وقت یعنی 1969 سے ہی ہے۔ اس وقت شاید بی او ٹھیک تھی۔
پر اب 2015 میں جہاں منگلور کی آبادی ایک لاکھ {منگلور+سنگوٹہ} سے اوپر ، جن میں ایک کڈنی ہسپتال ، ایک سول ہسپتال ، ایک ڈسپنسری {بنجوٹ} ، گرلز کالج ، اسی طرح سرکاری غیر سرکاری سکولز ، پچاس ہزار تک یوٹیلٹِی بلز ، اس کیلےء صرف ایک بی او موزوں نہیں ہے، بلکہ سب آفس کی اشد ضرورت ہے۔


یاد ریے ، سب آفس جس گاوں وغیرہ میں ہوتی ہے وہاں ان کا اپنا دفتر ہوتا ہے ، جس میں چار کے قریب ملازم ہوتے ہے ، جن میں پوسٹ آفیسر اور پوسٹ مین شامل ہوتے ہے۔ اس علاقے کا پھر اپنا ذاتی پوسٹ کوڈ ہوتا ہے ، کسی کا بھی خط آجائےوہ پوسٹ مین وقت پر ہی اس کے دروازے پر پہنچا دیتا ہے۔ منگلور سب آفس کیلےء موزوں ہے ، یہ منگلور کے لوگوں کا حق بہت پہلے سے بنتا تھا پر کسی نے دیہان نہیں دیا۔ یہ بالکل جائز حق ہے۔

یاد رہے یہ کام بہت آسانی سے ممکن ہے ، بس وفاق کو ایک کال سے بھی ہوسکتا ہے۔
یہ کام ڈایریکٹر جنرل پوسٹ آفسز اسلام آباد پاکستان کو ایک عرضی/درخواست دینے سے بھی ہوسکتی ہے
یا
محکمہ مواصلات کو کسی وزیر کے ایک فون کال سے ۔


دیکھتے ہے ، کس میں ہے دم اور کون کرسکتا ہے یہ کام اپنے علاقے کے لوگوں کیلئے جو ہمارا حق ہے۔






If you have any question please ask me at:
fWd82@live.com